مشکلات القرآن مولانا داؤد اکبر اصلاحی

مشکلات القرآن، مولانا داؤد اکبر اصلاحی کے ان مقالات کا مجموعہ ہے جو وقتا فوقتاً ملک کے مختلف وقیع علمی مجلات میں شائع ہوئے. مجھے اس کتاب کا اس حوالے سے بہت انتظار تھا کہ میں خود بھی مشکلات القرآن کا شکار رہتا ہوں. اس سلسلے میں میں نے حضرت انور شاہ کاشمیری کی مشکلات القرآن کا بالاستیعاب مطالعہ کیا اور چند ایک مشکلات میں گرہ کھل بھی گئی لیکن میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ قرآن کے ہر قاری کی اپنی مشکلات ہوتی ہیں اور شاید ہر ایک کو ان کی گرہ کشائی کے لیے اپنے طور پر تدبر کرنا ہوتا ہے- تاہم اس سفر میں اگر مفاتیح الغیب کا مطالعہ کریں تو ایسے مقامات پر رازی مختلف مفاہیم کے ضمن میں ایک مفہوم ایسا بیان کر دیتے ہیں جس سے تمام اشکالات ھباء منثورا ہو جاتے ہیں.
لیکن

جو امور بین السطور مرقوم ہیں وہ بہت دلچسپ ہیں مثلاً ایسے مفاہیم بالعموم ابومسلم اصفہانی، زمخشری یا قفال کے حوالے سے بیان کرتے ہیں جو تینوں معتزلی ہیں. غالبا رازی کو بھی ہمارے دور کا مسئلہ درپیش تھا کہ اگر ہم کسی فرقے کی تقدس مآب شخصیت یا اس کے موقف پر کوئی تنقید کریں یا کس غیر روایتی بیان کو ترجیح دیں تو طوفان ژاژخائی سے سابقہ پڑتا ہے غالبا رازی کو بھی انہیں حالات کا سامنا تھا. انہوں نے اس مشکل کا خوبصورت حل یہ نکالا کہ معتزلہ کی تفسیر بیان کر نے کے بعد بتاتے ہیں کہ اس تفسیر سے نہ صرف یہ کہ کوئی الجھن باقی نہیں رہتی بلکہ اس پر کوئی عقلی اور منطقی اعتراض بھی نہیں ہوتا تاہم متداول روایات اس کی تائید نہیں کرتیں. یا اس کے بعد بے دلی سے لکھ دیتے ہیں ولکن یقول أصحابنا….. نحن نقول…. وغیرہ تاکہ انہیں اعتزال سے متہم نہ کیا جائے. البتہ اپنے قول کی تائید میں دلائل نہیں لاتے کیونکہ وہ ہوتے ہی نہیں ہیں.

زیر نظر تالیف “مشکلات القرآن” پر ایک نظر ڈالنے سے اندازہ ہوا کہ زیادہ تر مقالات امام فراہی سے ماخوذ ہیں جبکہ کتاب کے آخر میں “تعلیمات قرآنی” کے عنوان سے بھی ایک سہ پہلو مقالہ ہے.

طویل عرصہ سے سوچ رہا ہوں کہ مجھے جن مشکلات القرآن سے سابقہ پڑا اور جہاں جہاں سے ان کی گرہ کشائی ہوئی اسے معرض تحریر میں لے آؤں لیکن اس میں ہمیشہ یہ مشکل رہی کہ اس کے

مآخذ فکری طور پر اس قدر متنوع اور بسا اوقات متخالف ہیں کہ تفسیر قرآن کے وسیع دائرے کے اندر ہونے کے باوجود ایسے ایسے فتاوی کو انگیخت کر سکتے ہیں جو میرے احباب کے لئے باعث تشویش ہو سکتے ہیں. شاید اسی لیے دانش مند طبقہ پاکستان میں رہتے ہوئے بھی انگلش یا عربی میں لکھتا ہےجو ایک اچھی آپشن ہے.

بہر حال مولانا داؤد اکبر اصلاحی کی کتاب میں متعدد علمی نکات ایسے ہیں کہ
کرشمہ دامن دل میکشد کہ جا اینجاست
طفیل ہاشمی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *