“کیا ہم زندہ ہیں؟” نامی کتاب ایک ایسی کتاب ہے جو خود آگہی کی اہمیت پر بات کرتی ہے، دوسرے لفظوں میں یوں کہہ لیں کہ یہ ایک سیلف ہیلپ کے موضوع پر مبنی کتاب ہے، اس کتاب کا بنیادی مقصد لوگوں میں نفسیاتی صحت کے حوالے سے آگہی پیدا کرنا ہے کہ یہ رویوں میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ جھاڑ پھونک سے ختم ہونے والا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک ذہنی بیماری ہے جس کو علاج کی ضرورت ہے، ماہر نفسیات کے پاس جانا اتنا ہی نارمل ہے جتنا کہ کسی فزیشین کے پاس جانا نارمل ہے، ان کے پاس جانا اس لئے ضروری ہے تاکہ ایک پرسکون زندگی گزاری جا سکے اور خوشگوار خاندان کی تشکیل کی جا سکے ۔
ہمارے یہاں نفسیاتی، ذہنی بیماریوں کے حوالے سے آگاہی کا تناسب آبادی کے مقابل ابھی بھی تشفی بخش نہیں، کورونا وبا کے بعد بےشک اس ضمن میں کافی پیش رفت ہوئی ہے لیکن ابھی ایسے لوگ کثیر تعداد میں موجود ہیں جو کہ نفسیاتی صحت کے بنیادی عوامل سے ناواقف ہیں اور ماہرین نفسیات کے پاس جانے کو اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں، ایسا اس لئے ہے کہ نفسیاتی بیماریاں برے و غلط رویوں کی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں لوگ اسے مزاج کا حصہ سمجھتے ہوئے اسے بیماری ماننے سے گریز کرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ وقت کے ساتھ صحیح ہو جائیں گی، ان برے رویوں کے اثرات گہرے اور دور رس ہوتے ہیں اس سے صرف انسان کی اپنی خوشیاں ہی نہیں بلکہ قریبی رشتے بھی متاثر ہوتے ہیں خاندان کا سکون بھی خلفشار کا شکار ہو جاتا یے، میں نے ایسے بےشمار لوگوں کو دیکھا ہے جن کی نفسیاتی صحت انتہائی خراب ہوتی ہے لوگ ان کا مزاج سمجھ کر ان سے سمجھوتہ کرتے ہوئے اس انتظار میں ہوتے ہیں کہ ایک دن انھیں احساس ہوگا اور وہ بدل جائیں گے ایسا ہونا بہت مشکل ہے کیوں کہ انھیں باقاعدہ ایکسپرٹ کی رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے بیماریاں کبھی بھی خود بخود ٹھیک نہیں ہوتیں اسے توجہ اور ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ کتاب نفسیاتی بیماریوں کا احاطہ کرنے کی غرض سے نہیں لکھی گئی ہے بلکہ یہ درحقیقت ان بنیادی اصولوں کی بات کرتی ہے جس کے ذریعے ہم اپنی عام اور روزمرہ زندگی کو تھوڑا بہتر بنا سکتے ہیں اور اپنے جذبات کو بیمار ہونے سے بچا سکتے ہیں، اس میں بیان کردہ بنیادی اصولوں کے ذریعے زندگی میں درپیش چھوٹے چھوٹے مسائل کو مؤثر انداز میں حل کرنے کی کوشش بھی کر سکتے ہیں۔ یہ کتاب پڑھنے والے کو logically facilitate کرنے کی غرض سے لکھی گئی ہے تاکہ وہ آپ اپنے آپ کو بہتر طور سے سمجھتے ہوئے خود صحیح فیصلے لے سکیں۔
اس کتاب میں کئی اور اہم موضوعات پر بات کی گئی ہے جیسے، نرگسیت کی وبا، کمفرٹ زون کی قید، ناکامی کی ذمےداری، خوش رہنا سیکھنا پڑتا ہے، موٹیویشن ود ڈسپلن، ٹاکسک پازیٹیوٹی ،مقصد زندگی کا تعین، شکرگزار ہونا ضروری کیوں؟، سوچنا ایک آرٹ ہے، اوور تھنکنگ صحت کے لئے مضر، مسائل حل کرنے والا ذہن، فیصلہ سازی کی صلاحیت، عادت کی طاقت، نفسیاتی صحت کی دیکھ بھال، روحانی ذہانت کیا ہے؟ وغیرہ وغیرہ یہ تمام موضوعات عام انسانی زندگی سے متعلق ہیں، اس کو عام زندگی میں ہونے والے تجربات سے ہی جوڑ کر زیر بحث لانے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ ایک عام انسان بھی بآسانی اس سے کچھ مفید نکات کو سیکھ کر اپنی زندگی کو بہتر بنا سکے۔
یہ کتاب لوگوں کی زندگی سے متعلق بنیادی مسائل کی اصل علت کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہوئے لکھی گئی ہے تاکہ لوگ اصل حقیقت سے واقف ہو سکیں اور اپنی زندگی کو بہتر کرنے کے لئے صحیح سمت میں قدم اٹھا سکیں۔ جیسا کہ جے۔ سی۔ بی۔ ایوارڈ یافتہ فکشن نگار خالد جاوید صاحب نے اس کتاب کے فلیپ کور پر لکھا ہے کہ زیادہ تر سیلف ہیلپ کی کتابیں انگریزی میں لکھی گئی ہیں اردو میں اس ضمن میں کم کام ہوا ہے، یہ میرا پسندیدہ موضوع ہے کئی سال پہلے جب میں اس موضوع سے واقف ہوئی تو مجھے بھی زیادہ تر کتابیں انگریزی میں ملیں اردو کی کتابیں بہت کم ملیں اور بیشتر اردو کی کتابیں ڈسکاؤنٹانگریزی کتابوں کا ترجمہ تھیں۔ یہ کتاب اسی خلا کو پر کرنے کی کوشش میں لکھی گئی ہے تاکہ اردو دان طبقہ بھی اس موضوع سے متعلق مفید مواد سے استفادہ کر سکے۔ مجھے امید ہے اس کتاب کو اپنا وقت دے کر قاری کو وقت کے زیاں کا احساس نہیں ہوگا، یہ کتاب علم کی صرف ایک کڑی ہے جو پڑھنے والے کے ذہن کو متجسس کر کے مزید حصول علم کے لئے آمادہ کر سکتی ہے۔