-
-12%
Farahi Islahi Lughat ul Quran | فراہی اصلاحی لغت القرآن
Free Delivery
فراہی اصلاحی لغات القرآن جس میں امام فراہی کی تصانیف مفردات القرآن، تفسیر نظام القرآن، تعلیقات وغیرہ مولانا امین احسن اصلاحی کی تفسیر تدبر قرآن اور مولانا اختر احسن اصلاحی رح کے تلامذہ کے نوٹس میں موجود الفاظ قرانی کی تحقیق کو اردو زبان میں جمع کردیا گیا ہے – یہ کتاب قرآن مجید کے منتخب الفاظ کی تحقیق وتوضیح پر مشتمل ہے
-
-
-
-19%
Tafseer Nizam ul Quran | 2 Vols | تفسیر ناظم القران | اردو
مولانا حمید الدین فراہیؒ کے تفسیری اجزا کا اردو ترجمہ مولانا امین احسن اصلاحیؒ کے قلم سے پہلی بار ماہنامہ الاصلاح (1939-1936) میں شائع ہوا تھا۔ بعد میں یہ ترجمے کتابی صورت میں مولانا اختر احسن اصلاحیؒ کی نظر ثانی کے بعد دائرہ حمیدیہ سے شائع ہوئے۔ پاکستان میں مولاناامین احسن اصلاحیؒ نے جب ’’مجموعہ تفاسیر فراہی‘‘ کے نام سے انہیں یکجا شائع کیاتو ان کے پیش نظر صرف ماہنامہ الاصلاح کے شمارے تھے ،لہذا ان میں مولانا اختر احسن اصلاحیؒ کی تصحیحات شامل نہیں ہو سکی تھیں ۔ ہندوستان میں دائرہ حمیدیہ نے یہ تفسیری اجزا یکجا صورت میں 1990ءمیں ’’تفسیر نظام القرآن‘‘ کے نام سے شائع کیے ۔ اب تک اس کے تین اڈیشن نکل چکے ہیں ۔
مولانا فراہی کے مسودات میں سورہ بقرہ، سورہ آل عمران اور سورہ حج کی نا مکمل تفسیریں بھی محفوظ تھیں۔ سورہ بقرہ کی 62 آیتوں کی تفسیر ہی لکھی جا سکی تھی لیکن اس کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ مولانا کے تفسیری نہج کا آخری نمونہ ہے۔ باقی تفسیر بھی وہ اسی نہج پر لکھنا چاہتے تھے۔ 62 آیتوں کی یہ عربی تفسیر جو تقریبا 300 صفحات پر مشتمل ہے، دائرہ حمیدیہ نے 2000ء میں شائع کردی تھی۔ اس کی اشاعت کے ساتھ ہی پروفیسر عبید اللہ فراہیؒ نے اس کے اردو ترجمے کا کام شروع کر دیا تھاجو 2001ء سے سہ ماہی نظام القرآن میں قسط وار شائع ہوتا رہا۔سورہ آل عمران اور سورہ حج کی تفسیروں کا ترجمہ ہنوز باقی تھا ۔ گزشتہ دنوں ان دونوں تفسیروں کا ترجمہ ڈاکٹر راشد ایوب اصلاحی نے کیا اور ڈاکٹر محمد اجمل اصلاحی نے اس پر نظر ثانی کی ۔ ’’تفسیر نظام القرآن ‘‘ کےاس چوتھے ایڈیشن میں ان تینوں تفسیروں کا اردو ترجمہ بھی شامل کیا جارہا ہے۔
-
-
Zabih Kaun Hai | ذبیح کون ہے
یہ کتاب مولانا حمید الدین فراہی کی گراں قدر تصنیف “الرایءالصحیح فی من ھوالذبیح” کا اردو ترجمہ ہے۔ اس میں حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کے واقعہ قربانی کی حقیقت کو واضح کیا گیا ہے۔ اور یہودونصاری کے اس خیال کی تردید کی گئی ہے کہ ذبیح حضرت اسحاق علیہ السلام ہیں۔