-
-
-
-30%
Fusus ul Hikam Wa Khasoos ul Kalam | فصوص الحکم و خصوص الکلم
فصوص الحکم کا خواب
فصوص الحکم شیخ اکبر کی اہم ترین کتابوں میں سے ایک کتاب ہے۔ یہ ایک مبارک خواب کی صورت میں آپ کو دی گئی۔ اس خواب کے بارے میں شیخ فصوص کے مقدمے میں لکھتے ہیں
میں نے ایک بشارت دینے والے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کیا، یہ خواب مجھے سن 627 ھ اخیر عشرہ محرم، شہر دمشق میں دکھلایا گیا۔ آپؐ کے ہاتھ میں ایک کتاب تھی، مجھے بولے: “یہ کتاب فصوص الحکم ہے، اسے پکڑو اور لوگوں تک پہنچاؤ تاکہ وہ اِس سے فائدہ اٹھائیں۔” میں نے کہا: جیسا ہمیں حکم دیا گیا ہے ہماری کامل فرمانبرداری اللہ، اُس کے رسول اور وقت کے حاکموں کے لیے ہے۔ سو میں نے اِس خواہش کو پورا کیا، نیت کو خالص کیا، اور اپنی توجہ اور مقصد اِس کتاب کو کسی کمی بیشی کے بغیر ویسے منظر عام پر لانا بنا لیا جیسا کہ مجھے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے کہا۔
اب جبکہ اس کتاب کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب ہے تو پھر احتیاط کا تقاضا یہی تھا کہ اس کو منظر عام پر لانے کے لیے حتی الامکان احتیاط سے کام لیا جاتا۔ اس بارے میں شیخ فرماتے ہیں
پھر میں نے اللہ سے یہ دعا مانگی کہ اِس (کتاب کے) معاملے میں، بلکہ میرے تمام احوال میں مجھے اپنے ان بندوں میں شامل کر لے کہ جن پر شیطان کا کوئی زور نہیں، اور جو کچھ میری انگلیاں لکھیں، میری زبان بولے، یا میرے دل میں آئے؛ عیب سے منزّہ القا کی صورت، یا نفسی شعور میں روحی الہام کی مانند، تو اِس سب میں مجھے اُس (تائید خدائی) سے مخصوص کر کہ میں اِس (القا اور الہام) کو گرفت میں لے سکوں؛ تاکہ میں (رسول خدا کا) ترجمان بنوں اور اپنی ذات سے اِس میں تصرف نہ کروں۔
اور فرمایا: “جب اللہ تعالی نے مجھے باطنی طور پر اُن باتوں پر مطلع کیا جو اِس امام اور والد اکبر میں ودیعت کی گئیں، تو میں نے اِس کتاب میں اِن میں سے وہی کچھ ذکر کیا جس کی مجھے اجازت دی گئی، نہ وہ کہ جن پر میں مطلع ہوا؛ کیونکہ یہ کتاب اور آج کا یہ عالم اِن (اسرار) کا احاطہ نہیں کر سکتا۔ پس جس کا میں نے مشاہدہ کیا اور جو میں اِس کتاب میں لکھوں گا وہ اسی قدر ہو گا جس قدر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے لکھنے کا حکم دیا۔
-
-30%
Futuhat e Makkiya Urdu | Vol 36-37 | فتوحات مکیہ | جلد ٣٦-٣٧
الفتوحات المکیہ کا شمار شیخ اکبر محی الدین محمد ابن العربی الطائی الحاتمی کی اہم ترین کتابوں میں ہوتا ہے۔ یہ کہنا بے جا نہیں کہ یہ تصوف کا جامع انسائیکلوپیڈیا ہے اور صوفی معارف کا مصدر اور اساس ہے۔ اس کتاب کے بارے میں شیخ اکبر لکھتے ہیں
نے اِس کتاب کا نام : “رسالة الفتوحات المكية في معرفة الأسرار المالكية والملكية” ركھا ہے۔ اور اس میں زیادہ تر وہ باتیں ذکر کی ہیں جو اللہ تعالی نے مجھ پر اپنے مکرم گھر کے طواف کے دوران یا حرم شریف میں مراقبے کی حالت میں کھولیں، میں نے اِسے شرف والے ابواب بنایا اور اِس میں لطیف معانی ذکر کیے۔” (السفر –1) فتوحات مکیہ کے باب نمبر 366 میں لکھتے ہیں: میں اپنی تصانیف اور مجالس میں جو کچھ بھی ذکر کرتا ہوں تو وہ حاضرت قرآن اور اس کے خزانوں میں سے ہے۔ مجھے اس میں فہم کی کنجیاں اور اس کی امداد دی گئی ہے۔ باب نمب73 میں فرماتے ہیں: جسے حکمت دی گئی اسے خیر کثیر دے دیا گیا … اللہ کی قسم میں نے اس میں ہر حرف املائے الہی اور القائے ربانی یا وجودی شعور میں روحانی القا سے لکھار 3 ہے، یہ اصل بات ہے۔ اس کتاب میں ہمارا منہج اقتصار اور حتی الامکان اختصار ہے؛ کیونکہ یہ بڑی کتاب ہے اور لازم ہے کہ اس میں طریق الی اللہ کی امہات اور اصول ہوں، جہاں تک ابناء اور فروع کا تعلق ہے تو وہ تعداد سے باہر ہیں۔ (السفر- 9) اگر ہم سلوک کے مراتب اور اسرار بیان کرنے لگ جائیں تو وہ اس کتاب میں ہمیں ہمارے مقصد سے ہٹا دیں گے جو کہ اقتصاد اور اس ضروری علم پر اقتصار ہے جس کی اہل طریقت کو ضرورت ہے … اس کتاب کی طوالت و وسعت ، فصول اور ابواب کی کثرت کے باوجود ہم نے اس میں طریقت کی اپنی خواطر میں سے کسی ایک خاطر کو بھی پوری طرح سے بیان نہیں کیا، کہاں طریقت (کا مکمل بیان)!۔ (السفر – 16)
شیخ اکبر نے سن 599 ھ میں شہر مکہ میں اس کی ابتدا کی، اور ماہ صفر 629ھ میں دمشق میں اسے مکمل کیا، اِس کی تکمیل پر لکھتے ہیں: “یہ میری لکھائی میں اصل ہے، کیونکہ میں اپنی تصانیف کا مسودہ بالکل نہیں بناتا۔” لیکن پھر سن 632ھ میں شیخ کو یہ خیال آیا کہ اس موسوعے کو اپنے ہاتھ سے دوبارہ لکھا جائے، اور پہلا نسخہ مسودے کی حیثیت اختیار کر جائے؛ چنانچہ آپ نے اس پہلے نسخے میں اضافہ بھی کیا اور کمی بھی۔ یہ عمل 4 سال کا عرصہ میں سن 636ھ میں مکمل ہوا۔
غور کرنے پر پتا چلتا ہے کہ شیخ اکبر نے صرف اسے دوبارہ لکھنے پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ہر جزو کے اختتام پر نسخہ اولی سے اِس کا موازنہ کیا اور اپنے متعدد ساتھیوں کے سامنے سماع کی مجالس میں اس کی مناسب درستگی بھی کی۔ اسی طرح ہر موازنے کے اختتام پر سماع ثبت کی اور حاضرین کے نام بمع تاریخ رقم کیے۔
فتوحات کا یہ دوسرا نسخہ شیخ اکبر کے ہاتھ سے لکھے 10544 صفحات پر مشتمل ہے، آپ نے انہیں 37 جلدوں میں تقسیم کیا ہے، یہ 560ابواب پر مشتمل ہیں۔ آخری جلد کے آخری صفحے پر آپ کے ہاتھ سے لکھی یہ عبارت درج ہے:
الحمد للہ اس باب کے اختتام پر حتی الامکان اختصار اور اجمال سے مصنف کے ہاتھوں کتاب کا اختتام ہوا، یہ میرے ہاتھ سے لکھا اِس کتاب کا دوسرا نسخہ ہے۔ اس باب کا اختتام جو کہ اس کتاب کا اختتام ہے بروز منگل 24 ربیع الاول سن 636ھ کو ہوا، اِسے اِس کے مصنف محمد بن علی بن محمد بن العربی الطائی الحاتمی – اللہ اسے توفیق دے – نے اپنے ہاتھ سے تحریر کیا۔ یہ نسخہ 37 جلدوں پر مشتمل ہے، اور اس میں پہلے نسخے پر چند اضافات ہیں ، میں اِسے اپنے بیٹے محمد الکبیر کے نام منسوب کرتا ہوں، جس کی ماں فاطمہ بنت یونس بن یوسف امیر الحرمین ہیں، اللہ تعالی اُسے، اُس کی نسل کو اور اس کے بعد مشرق و مغرب بحر و بر کے تمام مسلمانوں کو اس کی توفیق دے۔
-
-
-8%
Maarif o Malfoozat Ibn e Arabi | معارف و ملفوظات ابن العربی
یہ شیخ کے شاگرد اسماعیل ابن سودکین النوری کا مرتب کردہ مجموعہ ہے۔ یہ اُن اِشکالات کے جوابات ہیں جو شیخ وقتا فوقتا اپنی علمی مجالس میں اپنے قریبی ساتھیوں کو بتایا کرتے تھے۔ عبد اللہ بدر الحبشی کے بعد اسماعیل ابن سودکین شیخ کے ساتھ خادم اور مرید کی حیثیت میں رہے۔ آپ نے شیخ کی بہت سی کتب کی شرح کی اورشیخ کے حوالے سے بہت سی ایسی معلومات لوگوں تک پہنچائیں جو صرف کوئی قریبی ہی جان سکتا ہے۔
اس کتاب میں آپ حضرات مجالس شیخ اکبر کا ایک پہلو جانیں گے۔ آپ کو یہ معلوم ہو گا کہ شیخ اکبر اور ان کے ساتھی اُس دور میں کن معاملات کو ڈسکس کرتے اور شیخ سے سمجھتے تھے۔ ان ملفوظات میں ہمیں شیخ کی حالات زندگی کے چند ایسے گوشے ملتے ہیں جو کسی اور کتاب میں نقل نہیں ہوئے۔ خاص کر شیخ کے ابتدائی معاملات اور جب آپ مکہ میں قیام پذیر رہے، وغیرہ وغیرہ ۔
کتاب کا ترجمہ شستہ اور آسان رکھا گیا ہے تاکہ ہر کوئی سمجھ سکے، پھر ہم نے کتاب میں حاشیہ بندی پر خصوصی توجہ دی ہے۔ اکثر ملفوظات کے حاشیے میں اضافی معلومات دی
-
-17%
Tafseer Ibn Arabi Urdu | 4 Vols | تفسیر ابن عربی اردو
Original price was: ₹6,000.00.₹5,000.00Current price is: ₹5,000.00. -